۳ آذر ۱۴۰۳ |۲۱ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 23, 2024
حضرت فاطمہ معصومہ

حوزہ/ حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیھا حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی صاحبزادی، حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی ہمشیرہ اور امام محمد تقی جواد علیہ السلام کی پھوپھی و امام موسی کاظم علیہ السلام کی سب سے بڑی اور سب سے ممتاز صاحبزادی تھیں۔ آپ کی آفاقی شخصیت، بے پناہ فضائل و کمالات کا مظھر تھی۔

حوزہ نیوز ایجنسی । حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیھا کی ولادت یکم ذیقعد 173 ھجری قمری اور رحلت 10 ربیع الثانی کو قم میں ہوئی۔

آپ سلام اللہ علیہا حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی سب سے بڑی اور سب سے ممتاز صاحبزادی تھیں۔ آپ کی آفاقی شخصیت، بے پناہ فضائل و کمالات کا مظھر تھی-

ممتاز عالم دین شیخ عباس قمی اس بارے میں لکھتے ہیں: "امام موسی کاظم علیہ السلام کی صاحبزادیوں میں سب سے بافضیلت سیدہ جلیلہ معظمہ فاطمہ بنت امام موسی کاظم علیہ السلام تھیں جو معصومہ کے نام سے مشہور تھیں"۔

آپ سلام اللہ علیہا کا نام فاطمہ اور سب سے مشہور لقب معصومہ تھا۔ یہ لقب انہیں امام ھشتم علی رضا علیہ السلام نے عطا فرمایا تھا۔

حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیھا بچپن سے ہی اپنے بڑے بھائی امام علی رضا علیہ السلام سے بہت مانوس تھیں۔

حضرت امام رضا علیہ السلام کے مجبورا شہر مرو سفر کرنے کے ایک سال بعد ۲۰۱ھ قمری میں آپآپ سلام اللہ علیہا اپنے بھائیوں کے ہمراہ بھائی کے دیدار اور اپنے امام زمانہ سے تجدید عہد کے مقصد سے عازم سفر ہوئیں۔

راستہ میں ساوہ شہر پہنچیں لیکن چونکہ وہاں کے لوگ اس زمانے میں اہلبیت (ع) کے مخالف تھے لہٰذا انھوں نےحکومتی اہلکاروں سے مل کر حضرت فاطمہ معصومہ (س) اور ان کے قافلے پر حملہ کر دیا اور جنگ چھیڑ دی جس کے نتیجہ میں حضرت کے ہمراہیوں میں سے بہت سے افراد شہید ہو گئے۔ حضرتآپ سلام اللہ علیہا غم و الم کی شدت سے مریض ہو گئیں اور فرمایا مجھے شہر قم لے چلو کیونکہ میں نے اپنے بابا سے سنا ہے کہ آپ فرماتے تھے: "قم ہمارے شیعوں کا مرکز ہے"۔

حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا قم پہنچیں تو شیعوں نے ان کا والہانہ استقبال کیا۔ حضرت معصومہ (س) قم میں خدا سے راز و نیاز اور عبادت میں مشغول رہیں۔

آخر کار 10 ربیع الثانی کو غریب الوطنی میں بہت زیادہ غم و اندوہ دیکھنے کے بعد وفات پا گئیں اور اپنے غریب الوطن بھائی کا دیدار نہ کر سکیں۔

قم کی سرزمین آپآپ سلام اللہ علیہا کے غم میں ماتم کدہ بن گئی۔ قم کے لوگوں نے کافی عزت و احترام کے ساتھ آپآپ سلام اللہ علیہا کی تشییع جنازہ کی اور آپ کو سپرد خاک کیا۔

آپ کا حرم مطہر آج علم و معرفت کا گہوارہ اور تمام مسلمانوں کی زیارتگاہ بنا ہوا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .